بلوم برگ اور بلاک بیٹس کی رپورٹ کے مطابق، معروف مالیاتی تجزیہ کار ٹام لی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ کرپٹو کرنسی مارکیٹ نے 11 اکتوبر کو ایک بڑے ڈی لیوریجنگ ایونٹ کا سامنا کیا، جس کی بنیادی وجوہات میں تجارتی کشیدگی اور محصولات میں اضافہ شامل ہیں۔ لی کے مطابق یہ گزشتہ پانچ سالوں میں کرپٹو انڈسٹری کی سب سے بڑی لیکویڈیشن تھی، جس کے اثرات اب بھی مارکیٹ پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔

ٹام لی کا کہنا ہے کہ اگرچہ دو ہفتوں بعد بھی سرمایہ کاروں کے درمیان بد اعتمادی برقرار ہے، تاہم موجودہ رجحانات اب اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بِٹ کوائن اور ایتھیریئم کے فیوچر کنٹریکٹس ہولڈنگز تاریخی نچلی سطح پر پہنچ چکی ہیں، جو عام طور پر مارکیٹ میں نئی خریداری کے اشارے سمجھے جاتے ہیں۔

مزید برآں، تکنیکی اشارے بھی مثبت سمت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال کے اختتام تک مارکیٹ میں ممکنہ ری باؤنڈ (Recovery) دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

ٹام لی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حالیہ جے پی مورگن کی جانب سے کرپٹو کرنسی کو کولیٹرل (ضمانت) کے طور پر قبول کرنے کے امکان سے مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔ یہ قدم بڑے مالیاتی اداروں کی طرف سے کرپٹو اثاثوں کو مستحکم سرمایہ کے طور پر تسلیم کرنے کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

اگر یہ رجحان برقرار رہا تو ٹام لی کے مطابق 2025 کے اختتام تک کرپٹو مارکیٹ ایک نئی بلش فیز میں داخل ہو سکتی ہے، جو طویل مدتی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

#BTC #ETHETFsApproved